خیال میں بہت طاقت ہے، ایک خیال بھولی بسری یادوں کو زندہ کر جاتا ہے،
انسان اپنے حال کو بھلا کر ماضی کی یادوں میں یکسر محو ہو جاتا ہے۔
ماضی کو اپنے آنکھوں کے سامنے ایسے پاتا ہے جیسے ٹائم ٹریول کر کے ٹھیک اسی جگہ پہنچ گیا ہو۔
خیال سے جڑی سب یادیں اِس ایک گھڑی میں مجتمع ہو جاتی ہیں،
خیال مسکراہٹ میں ڈھل جاتا، آنسو بن کر بہنے لگتا ہے،
خوشبو بن کر مہکنے لگتا ہے، ذائقہ بن کر منہ میں تازہ ہو جاتا ہے،
کبھی خیال ملا دیتا ہے، کبھی جدائی ڈال جاتا ہے۔
پھر اچانک کوئی دستک ہوتی ہے اور انسان واپس اپنے حال پر لوٹ آتا ہے۔
خیال میں بہت طاقت ہے۔
تحریر
Muhammad Akkas Hafeez
ٹوئٹر ہینڈل
@MuhammadAkkas13














Add Comment