عیسوی سال کی شروعات ہے اور اگر دنیا پر نظر دہرائیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اسلام سخت آزمائشوں سے گزر رہا ہے، لیکن یہی دین حق ہمیشہ آخر میں جیتتا ہے اور ہر مصیبتوں اور آزمائشوں کے بعد پہلے سے زیادہ مضبوط نکلتا ہے!
- • اسی طرح، سونا تب تک نہیں چمکتا جب تک کہ اسے آگ میں نہ ڈالا جائے، جو اسے مزید چمکا دے..!
اگر آپ سقوط اندلس کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو آپ دیکھیں گے کہ عیسائیوں نے مسلمانوں کو انتہائی ہولناک طریقے سے تشدد کا نشانہ بنایا، اس حد تک کہ انہوں نے ہاتھ پاؤں کی ہڈیاں تک توڑ دیں یہاں تک کہ وہ خاک میں مل گئے۔
- • سنہ 492 ہجری میں صلیبیوں نے یروشلم پر قبضہ کیا اور عصمت دری کی، انہوں نے عورتوں کی ان کے شوہروں اور بیٹوں کے سامنے عصمت دری کی اور انہوں نے مساجد کو شہید کیا، مسلمانوں نے مسجد میں پناہ لی۔ کہ کافر ظالم تھے! چنانچہ صلیبیوں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا اور ایک دن میں صرف 70,000 مسلمانوں کو شہید کیا!!
- • ابن کثیر نے ذکر کیا ہے کہ تاتاریوں نے، جب وہ بغداد میں داخل ہوئے، دو ہزار مسلمانوں کو قتل کیا!! “20 لاکھ مسلمان” چند دنوں میں شہید ہو گئے یہاں تک کہ فرات مسلمانوں کے خون سے سرخ ہو گیا!!
- لیکن آگے کیا؟
ہر آزمائش کے بعد اللہ تعالیٰ ملت اسلامیہ سے ایسے لوگوں کو نکالتا ہے جو اس کی شان و شوکت کو بحال کرتے آئے ہیں۔ چنانچہ صلاح الدین نکلے اور صلیبیوں سے بدلہ لیا اور ارناط کا سر کاٹ دیا جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم شان اقدس کا مذاق اڑایا تھا۔
اللہ نے صلاح الدین پر رحم فرمایا اور مسجد اقصیٰ کو آزاد کرایا۔
اس لئے میں کہتا ہوں کہ مصیبت کے باوجود مایوس نہ ہو..
مصیبت کے باوجود غمگین نہ ہو اور نیت صاف رکھیں، اپنے حصے کا کام محنت اور خلوص سے کرتے جائیں،
یقین رکھو کہ اللہ اپنے دین کی ضرور مدد کرے گا۔
انشاءاللہ
تحریر: فیضان ملک














Add Comment