کہانیاں

قاضی ابن ابی لیلی کی عدالت

دو عورتیں قاضی ابن ابی لیلی کی عدالت میں پہنچ گئیں،یہ اپنے زمانے کے مشہور و معروف قاضی تھے.

قاضی نے پوچھا
تم دونوں میں سے کس نے بات پہلے کرنی ہے؟

ان میں سے بڑھی عمر والی خاتون نے دوسری سے کہا تم اپنی بات قاضی صاحب کے آگے رکھو.

وہ کہنے لگی قاضی صاحب یہ میری پھوپھی ہے میں اسے امی کہتی ہوں چونکہ میرے والد کے انتقال کے بعد اسی نے میری پرورش کی ہے یہاں تک کہ میں جوان ہوگئی.

قاضی نے پوچھا اس کے بعد ؟

وہ کہنے لگی پھر میرے چچا کے بیٹے نے منگنی کا پیغام بھیجا انہوں نے ان سے میری شادی کر دی،میری شادی کو کئی سال گزر گئے ازدواجی زندگی خوب گزر رہی تھی ایک دن میری یہ پھوپھی میرے گھر آئی اور میرے شوہر کو اپنی بیٹی سے دوسری شادی کی آفر کرلی ساتھ یہ شرط رکھ لی کہ پہلی بیوی(یعنی میں) کا معاملہ پھوپھی کے ہاتھ میں سونپ دے،میرے شوہر نے کنواری دوشیزہ سے شادی کے چکر میں شرط مان لی میرے شوہر کی دوسری شادی ہوئی سہاگ رات کو میری پھوپھی میرے پاس آئی اور مجھ سے کہا تمہارے شوہر کے ساتھ میں نے اپنی بیٹی بیاہ دی ہے تمہارا شوہر نے تمہارا معاملہ میرے ہاتھ سونپ دیا ہے میں تجھے تیرے شوہر کی وکالت کرتے ہوئے طلاق دیتی ہوں.

جج صاحب میری طلاق ہوگئی.

کچھ عرصے بعد میری پھوپھی کا شوہر سفر سے تھکے ہارے پہنچ گیا وہ ایک شاعر اور حسن پرست انسان تھے میں بن سنور کر اس کے آگے بیٹھ گئی اور ان سے کہا کیا آپ مجھ سے شادی کریں گے؟ اسکی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا اس نے فوری ہاں کرلی،میں نے ان کے سامنے شرط رکھ لی کہ آپ کی پہلی بیوی(یعنی میری پھوپھی) کا معاملہ میرے ہاتھ سونپ دیں اس نے ایسا ہی کیا میں نے پھوپھی کے شوہر سے شادی کرلی اور اس کے شوہر کی وکالت کرتے ہوئے اسے طلاق دے ڈالی.

قاضی حیرت سے پھر ؟

وہ کہنے لگی قاضی صاحب کہانی ابھی ختم نہیں ہوئی.

کچھ عرصہ بعد میرے اس شاعر شوہر کا انتقال ہوا میری یہ پھوپھی وراثت کا مطالبہ کرتے پہنچ گئی میں نے ان سے کہا کہ میرے شوہر نے تمہیں اپنی زندگی میں طلاق دی تھی اب وراثت میں تمہارا کوئی حصہ نہیں ہے، جھگڑا طول پکڑا اس دوران میری عدت بھی گزر گئی ایک دن میری یہ پھوپھی اپنی بیٹی اور داماد(میرا سابقہ شوہر) کو لیکر میرے گھر آئی اور وراثت کے جھگڑے میں میرے اسی سابق شوہر کو ثالث بنایا اس نے مجھے کئی سالوں بعد دیکھا تھا مرد اپنی پہلی محبت نہیں بھولتا ہے چنانچہ مجھ سے یوں مل کر اس کی پہلی محبت نے انگڑائی لی میں نے ان سے کہا کیا پھر مجھ سے شادی کروگے؟
اس نے ہاں کرلی
میں نے ان کے سامنے شرط رکھ لی کہ اپنی پہلی بیوی(میری پھوپھی کی بیٹی) کا معاملہ میرے ہاتھ میں دیں،اس نے ایسا ہی کیا.
میں نے اپنے سابق شوہر سے شادی کرلی اور اس کی بیوی کو شوہر کی وکالت کرتے ہوئے طلاق دے دی.

قاضی ابن ابی لیلی سر پکڑ کر بیٹھ گئے پھر پوچھا کہ
اس کیس میں اب مسئلہ کیا ہے؟

میری پھوپھی کہنے لگی :
قاضی صاحب کیا یہ حرام نہیں کہ میں اور میری بیٹی دونوں کی یہ لڑکی طلاق کروا چکی پھر میرا شوہر اور میری بیٹی کا شوہر بھی لے اڑی اسی پر بس نہیں دونوں شوہروں کی وراثت بھی اپنے نام کرلیا۔

قاضی ابن ابی لیلی کہنے لگے:
مجھے تو اس کیس میں حرام کہیں نظر نہیں آیا،طلاق بھی جائز ہے،وکالت بھی جائز ہے،طلاق کے بعد بیوی سابقہ شوہر کے پاس دوبارہ جاسکتی ہے بشرطیکہ درمیان میں کسی اور سے اس کی شادی ہو کر طلاق یا شوہر فوت ہوا ہو تمہاری کہانی میں بھی ایسا ہی ہوا ہے.

اس کے بعد قاضی نے خلیفہ منصور کو یہ واقعہ سنایا خلیفہ ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہوگئے اور کہا کہ جو کوئی اپنے بھائی کیلئے گڑھا کھودے گا خود اس گڑھے میں گرے گا یہ بڑھیا تو گڑھے کی بجائے گہرے سمندر میں گر گئی.
[كتاب :جمع الجواهر في – الحُصري]

About the author

الف نگری فیملی

ہم اپنے قارئین کو الف نگری میں خوش آمدید کہتے ہیں. ‘الف نگری’ کی بنیاد الله کی نگری, اقراء کا فلسفہ اور انسان کی اخلاقی اور معاشرتی اقدار ہے. ‘الف نگری’ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں ہمارے قارئین کوالله کے دین اور اس کی عظمت کے بارے میں,اقراء کے حکم کی روح سے سیکھنے کے بارے .میں, اور انسان کےمعاشرتی, سیاسی اور سماجی پہلوؤں پے مختلف تحریریں ملیں گی۔

سوشل میڈیا نے ہر فرد کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کی خوبیوں میں سے ایک سٹیزن جرنلزم کو فروغ دینا ہے یعنی اس نے ہر فرد کو نہ صرف صحافی بنا دیا ہے بلکہ اسے ادارتی و مالکانہ حقوق بھی عطا کر دیے ہیں۔ یہاں ہر فرد کو اپنی بات اپنے انداز میں کہنے کی آزادی ہے، اس ’آزادی‘ نے بہت خوبصورت لکھنے والوں کی ایک کھیپ پیدا کی ہے اور اسے لوگوں کے سامنے متعارف کروایا ہے۔ قلم کار تجربہ کار ہو یا اس نے اس دشت میں تازہ قدم رکھا ہو، سب کو قاری کی ضرورت ہے کہ قاری نہ ہو تو تخلیق کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔ سوشل میڈیا نے یہ کمی بھی دور کر دی ہے اور اب ہر لکھاری کے لیے ہزاروں قارئین دستیاب ہیں۔

ہم ہر طرح کے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کریں گے، قطع نظر اس کے کہ ان کے مخصوص نظریات و تصورات کیا ہیں اور کس مذہب و مسلک، طبقے یا مکتب فکر کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہم قلم کاروں اور تمام قارئین کی آزادی رائے کا احترام کریں گے اور انہیں موقع فراہم کریں گے کہ وہ ہر موضوع پر اپنے مثبت اور تعمیری خیالات کا اظہار کرسکیں۔ اسلام، اسلامی علوم، تہذیب و تمدن کے علمی موضوعات کے علاوہ سیاست، ثقافت، معاشرت، معیشت نیز حالات حاضرہ اور تازہ واقعات پر متوازن اور بھرپور تبصرے اور جائزے پیش کیے جائیں گے تاکہ اسلام اور وطن عزیز کے بارے میں مثبت اور صحیح تصویر پیش کی جاسکے۔ دنیا کے ہر گوشے میں آباد اردو داں طبقہ ’الف نگری‘ کے ذریعے ایک دوسرے کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرسکتا ہے تاکہ ایک دوسرے کے بارے میں درست طور پر آگاہی ہوسکے۔ ہمارا کا مقصد معاشرے میں مثبت رویوں کو تحریک اور فروغ دینا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ مختلف امور کے بارے میں واضح اور دو ٹوک رائے قارئین کے سامنے لائی جائے۔

ہم اپنے تمام قارئین کو اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ وہ خود بھی مختلف مسائل پر اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں اور اس کے لیے ہر تحریر پر تبصرے کی سہولت کا استعمال کریں۔ جو بھی ویب سائٹ پر لکھنے کا متمنی ہو، وہ ہمارا مستقل رکن بن سکتا ہے اور اپنی نگارشات شامل کرسکتا ہے۔

بشکریہ!

الف نگری ٹیم

Add Comment

Click here to post a comment

عنوانات

عنوانات