معاشرہ

نیا سال اور نیا عزم

New Year
New Year
تحریر: لعل ڈنو شنبانی
انسان وقت کے ہاتھوں کچھ اس طرح گرفتار ہے کہ معلوم ہی نہیں پڑتا کہ ہر لمحہ کیسے ماضی کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔ کتنے سال بیت گئے مگر پھر بھی ایسے ہی معلوم ہوتا ہے کہ ابھی کل کی بات ہے۔دن ہفتوں میں ،ہفتے مہینوں میں اور مہینے سال میں کیسے تبدیل ہوتے گئے پر ہمیں تو وقت گذرنے کا احساس ہی نہیں ہوا،کل سال دوہزار اکیس کے جنوری کا پہلا ہفتہ تھا تو آج ہم سال دوہزار اکیس کے دسمبر کے آخری عشرے میں داخل ہونے کو ہیں۔
وقت کا پہیہ بڑی تیزی کے ساتھ گھوم رہا ہے۔ جانے والا سال تو چلا جاتا ہے مگر کچھ  یادیں سمٹ کر رخصت ہوتا ہے اور ہر دوسرا شخص نئے سال کو خوش آمدید کہنے میں اپنے نئے سال کا پہلا روز صرف کر رہا ہوتا ہے۔
اس موقعے پر یہ سوال بھی کھڑا ہوتا ہے کہ ہم پچھلے سال سے کیا سیکھے؟ کیا ہمارے اندر دینی و قومی ہم آہنگی پیدا ہوگئی؟ کیا ہم بلوچ و پنجابی کے بجائے پاکستانی بن گئے؟ کیا مریضوں کو علاج کی آسان سہولیات ملنا شروع ہوگئیں؟ کیا امیر غریب کے ساتھ مساوی سلوک کرنے پر عمادہ ہوگیا؟ کیا چاچا غلام دین کے بچوں نے اس سال نئے کپڑے لیے تھے؟ کیا مائی اربیلی کے گھر میں خوش حالی آگئی؟  کیا بچوں پر زیادتی کی واقعات رونما ہونا بند ہوگئیں؟ کیا ہم نے مہنگائی کنٹرول کر لی ہے؟ کیا ہم نے قتل و غارت پر قابو پا لیا؟۔۔۔۔۔۔جی نہیں۔
پھر نئے سال کی کیسی خوشی؟ میرے خیال سے ہمیں شرمندہ ہونا چاہیے کہ ہم اپنے دیس اور اس کے شہریوں کے لیے کچھ نہ کرسکے۔ نا وطن کے حالات بدلے اور نا ہی ہم وطنوں کے۔ ہمیں سوچنا چاہیے کیا یہ ملک شیطان کے پیروکاری کرنے اور ہیپی نیو ییئر منانے کے لیے بنا تھا یا ایک فلاحی اسلامی ریاست کو عملی شکل دینے کے لیے بنایا گیا تھا۔
نئے سال کی خوشیاں منانے سے قبل ہمیں اپنا اپنا احتساب کرنا چاہیے کہ ہم نے کیا کھویا اور کیا پایا۔ گزشتہ سال کی کارکردگی کا جائزہ لینا اہم اور نہایت ضروری ہے تاکہ ہم سے جو غلطیاں سرزد ہوئیں ہم ان کا سدباب کر سکیں۔ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ ہماری زندگی کا ایک سال کم ہوگیا اور ایک سال کی مہلت ختم ہوگئی۔نیا سال ہمیں مواقع فراہم کرتا ہے کہ ہم صراط مستقیم پر آجائیں اور اپنا یہ سال اپنے خالق حقیقی کی احکامات اور اس کے محبوب بندے کی راہ پر گذاریں۔
آئیے! عزم کریں کہ ہم اپنی دینی اور قومی ذمہ داری کو سمجھیں گے ۔اچھا مسلمان اور اچھا شہری بننے کی پوری کوشش کریں گے۔ اپنے آپ سے یہ وعدہ کریں کہ ہماری ذات سے کسی کو کوئی ضرر نہیں پہنچے گا اور ہم اپنے ملک کے حالات بدلنے کے لیے دل و جان سے کوشش کریں گے۔ 
خدا کرے کہ آنے والا سال پوری بنی نوع انسانی کے لیے امن و سلامتی،بھائی چارے اور باہمی ہم آہنگی کا سبب بنے۔ ہر سال کے اختتام پر ہندسے بدل جاتے ہیں ،خدا کرے کہ اس بار ہمارے برے خیالات اور حالات بدل جائیں۔

About the author

الف نگری فیملی

ہم اپنے قارئین کو الف نگری میں خوش آمدید کہتے ہیں. ‘الف نگری’ کی بنیاد الله کی نگری, اقراء کا فلسفہ اور انسان کی اخلاقی اور معاشرتی اقدار ہے. ‘الف نگری’ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں ہمارے قارئین کوالله کے دین اور اس کی عظمت کے بارے میں,اقراء کے حکم کی روح سے سیکھنے کے بارے .میں, اور انسان کےمعاشرتی, سیاسی اور سماجی پہلوؤں پے مختلف تحریریں ملیں گی۔

سوشل میڈیا نے ہر فرد کی تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کی خوبیوں میں سے ایک سٹیزن جرنلزم کو فروغ دینا ہے یعنی اس نے ہر فرد کو نہ صرف صحافی بنا دیا ہے بلکہ اسے ادارتی و مالکانہ حقوق بھی عطا کر دیے ہیں۔ یہاں ہر فرد کو اپنی بات اپنے انداز میں کہنے کی آزادی ہے، اس ’آزادی‘ نے بہت خوبصورت لکھنے والوں کی ایک کھیپ پیدا کی ہے اور اسے لوگوں کے سامنے متعارف کروایا ہے۔ قلم کار تجربہ کار ہو یا اس نے اس دشت میں تازہ قدم رکھا ہو، سب کو قاری کی ضرورت ہے کہ قاری نہ ہو تو تخلیق کا مقصد فوت ہوجاتا ہے۔ سوشل میڈیا نے یہ کمی بھی دور کر دی ہے اور اب ہر لکھاری کے لیے ہزاروں قارئین دستیاب ہیں۔

ہم ہر طرح کے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کریں گے، قطع نظر اس کے کہ ان کے مخصوص نظریات و تصورات کیا ہیں اور کس مذہب و مسلک، طبقے یا مکتب فکر کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہم قلم کاروں اور تمام قارئین کی آزادی رائے کا احترام کریں گے اور انہیں موقع فراہم کریں گے کہ وہ ہر موضوع پر اپنے مثبت اور تعمیری خیالات کا اظہار کرسکیں۔ اسلام، اسلامی علوم، تہذیب و تمدن کے علمی موضوعات کے علاوہ سیاست، ثقافت، معاشرت، معیشت نیز حالات حاضرہ اور تازہ واقعات پر متوازن اور بھرپور تبصرے اور جائزے پیش کیے جائیں گے تاکہ اسلام اور وطن عزیز کے بارے میں مثبت اور صحیح تصویر پیش کی جاسکے۔ دنیا کے ہر گوشے میں آباد اردو داں طبقہ ’الف نگری‘ کے ذریعے ایک دوسرے کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرسکتا ہے تاکہ ایک دوسرے کے بارے میں درست طور پر آگاہی ہوسکے۔ ہمارا کا مقصد معاشرے میں مثبت رویوں کو تحریک اور فروغ دینا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ مختلف امور کے بارے میں واضح اور دو ٹوک رائے قارئین کے سامنے لائی جائے۔

ہم اپنے تمام قارئین کو اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ وہ خود بھی مختلف مسائل پر اپنی رائے کا کھل کر اظہار کریں اور اس کے لیے ہر تحریر پر تبصرے کی سہولت کا استعمال کریں۔ جو بھی ویب سائٹ پر لکھنے کا متمنی ہو، وہ ہمارا مستقل رکن بن سکتا ہے اور اپنی نگارشات شامل کرسکتا ہے۔

بشکریہ!

الف نگری ٹیم

Add Comment

Click here to post a comment

عنوانات

عنوانات