جب بھی کوئی شخص اک اچھے معاشرے کی تشکیل کے لئے کسی کاغذ پر قوانین و ضوابط لکھتا تو معذرت کے ساتھ وہ میرے نزدیک فقط ردی میں اضافے کے سوا کچھ نہیں کر تا۔
کیونکہ جس قدر اچھی بات لکھنا اہم اس سے کئ بھر کر اس بات پر عمل کرنا ضروری ہےاور ویسے بھی جس جدید دور کے ہم باشندے ہمیں الیکٹرونک میڈیا نے اس قدر باخبر اور چتربنا رکھا کے اس دور کا بچہ بھی کافی حد تک صحیح اور غلط میں فرق کرسکتا .
مگر یہاں مسئلہ اصل عمل کرنے کا ہے اچھی بات بتانے والے تو بہت مگر عمل کا کیا؟
ہم سب اچھے مصنف ہیں اچھے لکھاری ہیں اور بہت بڑے عامل بھی مگر افسوس کہ ہم لوگ عمل والے نہیں۔
ہمارا عمل زیرو ہے ہم نے لکھ لکھ ناجانے کتنے سفید کاغذوں کو سیاہ کر ڈالا کتنی بے رونق کتابوں کو رونق بخشی مگر افسوس اور صرف افسوس کہ
اس میں لکھی صرف اک اچھی بات کو بھی اپنی ذاتی زندگی میں نافذ کرنے میں ناکام ہیں اور یہی ہمارا المیہ کہ ہم باتوں کے تو شاہین ہیں مگر کردار کے گدھ ۔۔۔
تحریر: بسام شبیر بامی














Add Comment