انسان جسے رب کریم نے افضل المخلوقات کا درجہ عطاء کیا عقل و دانائی عطاء فرمائی تاکہ غورفکر کر سکے.
پھر اس پر رب کائنات نے انسان پر مہربانی فرمائی اور زندگی کا ضابطہ اپنے رسول و انبیاء کے زریعے انسان تک پہنچایا تاکہ مقصد حیات کو پا سکے.
پھر جب انسان نے خالق کل کی نازل کردہ شریعت کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنا لیا.تاریخ گواہ ہے
مشرق تا مغرب اللہ کی سرزمین پر عدل و انصاف و امن کا بول بالا ہوا.
اللہ نے نبی الاخر زماں حضرت محمد ﷺ کو دنیا کہ لئے رحمت بنا کر بھیجا اور دین کی تکمیل ہوئی ایک مکمل جامعہ ضابطہ حیات عطاء کیا گیا ۔
قیامت تک کے لئے انسان کے لئے رہنمائی کا بندوبست مکمل کر دیا گیا. اس امت نے جب تک اسوہ رسول ﷺ کو اپنے عمل کا حصہ بنائے رکھا معزز رہے.
عشق رسول اللہ ﷺ کا دعوی تب تک مکمل نہیں ہوسکتا جب تک ہمارے اعمال اسوہ رسول اللہ ﷺ کے ترجمان نہ ہو جائیں.
کبھی سننے کو ملتا کہ قربانی کی بجائے مال سے غریب کی شادی کروا دیں .
کبھی یہ کہ حج پر جانے سے بہتر ہے پانی کی ٹینکی لگا دی جائے .
غرض انسان نے اس مکمل دین میں ہر طرح سے رب کی عطاء فرمائی گئی عقل کا غلط استعمال کیا اور رسوا ہوگئے.
شریعت عقل کی محتاج نہیں ۔ عقل کو شریعت کی محتاجی ہے فرض عبادت کو نفلی عبادات سے بدل کر کیا حاصل ۔
کل کو کہا جائے گا نماز کی بجائے ہمسائے کو کھانا کھلا دیا جائے.
اپنے ارگرد دیکھئیں حاکم سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں آج اس امت کا پرسان حال کوئی نہیں بھلا کیوں ؟
جب مخلوق خالق کے عطاء کئے گئے احسان پر ناشکری کرے غلام بنا دی جاتی ہے یہ تو رحمت دوجہاں حضرت محمد ﷺ کی دعا کہ
پہلی قوموں کی طرح تباہ نہیں کردیئے گئے
مومن رب کی رحمت سے مایوس نہیں ہوسکتا اپنے ارگرد نظر ڈالیں مایوسی اور تناو کی کفیت نے گھیر رکھا ہے.
حضرت اقبال رحمۃ اللہ علیہ درست فرماگئے..
کبھی اے نوجواں مسلم! تدبّر بھی کِیا تُو نے
وہ کیا گردُوں تھا تُو جس کا ہے اک ٹُوٹا ہوا تارا
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثُریّا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
گنوا دی ہم نے جو اسلاف سے میراث پائی تھی
ثُریّا سے زمیں پر آسماں نے ہم کو دے مارا
دعا گو ہیں عشق رسول ﷺ ہمیں اسوہ رسول ﷺ پر عمل کے ساتھ نصیب ہو.
عمل کے بغیر عشق کا حق ادا نہیں ہوسکتا.
طالب دعا
#از_احسان













Add Comment