ہر مجموعہ قانون کا ایک بنیادی تخیل ہوتا ہے جس پر اس مجموعے کے ایک ایک جز کی بنیاد ہوتی ہے یہ بنیاد کہیں قومی فوقیت کہیں وطنی افادیت، کہیں نسلی امتیاز اورکہیں تجارتی مفاد قرار پاتی ہے اس لئے اس مجموعہ قانون میں اسی بنیادی نقطہ غرض کی لکیریں ابھری نظر آتی ہیں
جہاں قانون کی بنیاد قومی فوقیت ہے وہاں کالے گورے یورپین اور نیٹو کے اصول کی کارفرمائی ہے جہاں وطن قانون کی اساس ہے وہاں جغرافی اقطاع ارضی قانون کے اختلاف کا باعث ہوتے ہیں اور رومی اور غیر رومی یونانی اور غیر یونانی، مصری اور غیر مصری، ملکی اور غیر ملکی نزاعات نے انسانی مفاد کے ٹکڑے کر دئیے ہیں۔ یہی جذبہ آگے بڑھ کر ملک میں بھی صوبہ وار اختلاف کا بیچ بوتا ہے۔ ہندوستانی ہونے کے باوجود پنجابی بنگال میں اور بنگالی پنجاب میں بیگانہ ہے بہاری یو پی میں جگہ نہیں پا سکتا اور یو پی والے پر بہار کی وسعت تنگ ہے فیشزم اور نازی ازم میں نسل کے دیوتا کی پوجا ہوتی ہے اور
موجودہ امپریلزم میں تجارتی مفاد کی خاطر قومیں غلام بنائی جاتی ہیں۔
تحریر: محمد سمیع اللہ ملک














Add Comment