رات کے بارہ بج چکے تھے تھے سرد رات اور برفانی ہوائیں چل رہی تھیں گھر میں کچھ کھانے کے لیے نہ تھا ماں نے بچوں کو گرم پانی میں میں آٹا ملا کر کر کھلا دیا ابھی کچھ ٹائم گزرا تھا ایک بچے نے ماں سے کہا ماں مجھے بھوک لگی ہے ماں نے اس کی طرف دیکھا اور کہاں کچھ دیر انتظار کرو ابھی تو تمہیں کھانا کھلایا ہے ہے تمہارا باپ راستے میں ہوگا بچہ خاموش ہو کر لیٹ گیا گیا کچھ دیر دروازے کے کھلے کی آواز آئی بھائی دیکھتے ہی دیکھتے سب بچے جاگے اور بے قرار نظروں سے باپ کی طرف دیکھنے لگے آگے کہ شاید ان کا باب کھانے کے لیے کچھ لایا ہوگا باپ نے نظریں بچوں سے چراتے ہوئے بیوی کی بیوی وی آن خالی نظروں کا کا اور آنسوؤں کا مطلب سمجھ گی آج بھی بھی کچھ نہیں ملا بچوں کو ڈانٹنے لگی ابھی تو تم نے کھانا کھایا ہے باپ خاموشی سے ایک کونے میں جا کر بیٹھ گیا کیا اور بیوی بچوں کو سلانے میں مشہور ہو گئی گی صبح سورج نکلنے سے پہلے ایک بچے کی آنکھ کھلی علی تو اس نے دیکھا باپ غیر لحاف کے لیٹا ہوا ہے وہ باپ کے پاس گیا اور لحاف باپ کے اوپر ڈالنے لگا دیکھا تو باپ کے ہاتھ میں سے خون جاری تھا تھا بچے کو کچھ سمجھ نہ آئی اس نے ماں کو آکر جگایا یا ماں نے دیکھا بچوں کا باپ اس دنیا سے جا چکا تھا غربت مفلسی لاچاری انسان کو خودکشی پر مجبور کردیتی ہے.
تحریر: محمد وسیم
Muhammad Waseem
ضروری نوٹ
الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔
Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com
Add Comment