معاشرہ

غربت

poor
غربت

رات کے بارہ بج چکے تھے تھے سرد رات اور برفانی ہوائیں چل رہی تھیں گھر میں کچھ کھانے کے لیے نہ تھا ماں نے بچوں کو گرم پانی میں میں آٹا ملا کر کر کھلا دیا ابھی کچھ ٹائم گزرا تھا ایک بچے نے ماں سے کہا ماں مجھے بھوک لگی ہے ماں نے اس کی طرف دیکھا اور کہاں کچھ دیر انتظار کرو ابھی تو تمہیں کھانا کھلایا ہے ہے تمہارا باپ راستے میں ہوگا بچہ خاموش ہو کر لیٹ گیا گیا کچھ دیر دروازے کے کھلے کی آواز آئی بھائی دیکھتے ہی دیکھتے سب بچے جاگے اور بے قرار نظروں سے باپ کی طرف دیکھنے لگے آگے کہ شاید ان کا باب کھانے کے لیے کچھ لایا ہوگا باپ نے نظریں بچوں سے چراتے ہوئے بیوی کی بیوی وی آن خالی نظروں کا کا اور آنسوؤں کا مطلب سمجھ گی آج بھی بھی کچھ نہیں ملا بچوں کو ڈانٹنے لگی ابھی تو تم نے کھانا کھایا ہے باپ خاموشی سے ایک کونے میں جا کر بیٹھ گیا کیا اور بیوی بچوں کو سلانے میں مشہور ہو گئی گی صبح سورج نکلنے سے پہلے ایک بچے کی آنکھ کھلی علی تو اس نے دیکھا باپ غیر لحاف کے لیٹا ہوا ہے وہ باپ کے پاس گیا اور لحاف باپ کے اوپر ڈالنے لگا دیکھا تو باپ کے ہاتھ میں سے خون جاری تھا تھا بچے کو کچھ سمجھ نہ آئی اس نے ماں کو آکر جگایا یا ماں نے دیکھا بچوں کا باپ اس دنیا سے جا چکا تھا غربت مفلسی لاچاری انسان کو خودکشی پر مجبور کردیتی ہے.

تحریر: محمد وسیم


ضروری نوٹ

الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ  ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔

Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com

 

About the author

Muhammad Waseem

Add Comment

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.