السلام علیکم
انسان کے لئے سب سے معتبر اسکی اپنی ذات ہوتی ہے
مگر وہ یہ بات سے بے خبر رہتا کہ اپنی ذات کے جن پہلوؤں کو وہ محسوس کرتا ہے اسکا خالق دراصل یہ معاشرہ ہی ہے جسے وہ معتبر نہیں سمجھتا
انسان درحقیقت انسان کا آئینہ ہے ہر برائی معاشرتی بگاڑ ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقل ہوتا یوں معاشرہ میں ٹیڑھ پیدا ہو جاتی
ذات کے سارے پہلو ، سوچ کا انداز معاشرے میں پنپتے مثبت اورمنفی رجحانات سے ضرورت پیدا ہوتی ہے کہ معاشرتی بگاڑ کو درست کیا جاسکے
جب تک اپنی ذات سے درستگی کا عمل شروع نہ کیا جائے نتائج مثبت کی بجائے منفی رخ اختیار کر لیتے ہیں
اپنی ذات کا معتبر ہونا ہرگز بری بات نہیں مگر معتبر ہونے کا پیمانہ کیا ہے یہ سوچنا ضروری ہے
یہ پیمانہ دراصل معاشرتی اقدار ہیں اور اسکے ہر پہلو پر اگر پورا نہیں اترتے تو ضروری ہے کہ سوچا جائے کیوں ؟
کیا معاشرتی اقدار ان اقدار کے منافی ہیں جسکا اطلاق اللہ کے رسول ﷺ نے کیا؟
اگر منافی ہے تو اسکی درستگی فرض ہے تبلیغ سے پہلے عمل کی پختگی
اصلاح اپنی ذات سے شروع ہوتی ہے اور اصلاح جب تک اقرار نہ ہو ممکن نہیں
اپنی غلطی کی تلاش اور اسکی درستگی آپکو اصل منزل پر لے جاتی ہے
دعا ہے اللہ ہمیں اپنے معاشرے کو رسول اللہ ﷺ کی تعلیمات کے مطابق ترتیب دینے میں آسانی عطاء فرمائے
ریاست مدینہ بنانا صرف حکام کا کام نہیں عوام کو بھی اپنا حصہ ڈالنا ہوگا
طالب دعا
#از_احسان
Twitter Handle @EhsanReviews














Add Comment