کورونا وائرس کی بھارت سے آنے والی شکل جوڈیلٹا ویرئینٹ کے نام سے جانی جاتی ہے پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر کا باعث بنی ہے۔ ڈیلٹا ریکٹر کے بارے میں اب تک سامنے آنے والی معلومات سے پتا چلتا ہے کہ یہ کورونا وائرس کی دیگر شکلوں سے زیادہ خطرناک ہے اور اس میں لوگوں کو متاثر کرنے کی استعداد بھی زیادہ ہے۔ پاکستان میں اس وقت ڈیلٹا ویرئینٹ کی وجہ سے کورونا کا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے۔ اس وبا کے پھیلاؤ کے کے دیگر بہت سے اسباب کے ساتھ ساتھ ایک بڑا سبب عوام کا رویـے کی ہے۔ بہت سے لوگ سازشی تھیوریوں کو سچ مانتے ہوئے یا تو کورونا وائرس اور اس کے ذریعے پھیلنے والی وباء کے وجود سے ہی انکار کرتے ہیں یا یہ کہتے ہیں کہ اسے مغربی ممالک اور مختلف اداروں نے مل کر بنایا ہے اور اس کے ذریعے وہ دنیا کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ایک تھیوری یہ بھی ہے کہ کورونا وائرس سے بچاو کے لئے لگائی جانے والی ویکسین لوگوں کے لیے نقصان دہ اور مضر ہے۔ اس تھیوری پر یقین کرتے ہوئے بہت سے لوگ ویکسین نہیں لگوا رہے ہیں جس کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس صورتحال میں حکومت مسلسل عوام سے تعاون کی اپیل کرتی ہے۔ وجہ اس کی یہی ہے کہ عوامی تعاون کے بغیر اس وباء پر پوری طرح قابو پانا ممکن نہیں۔ دنیا کے جن ممالک نے اس وباء پر قابو پایا وہاں عوام نے اپنی حکومتوں کے ساتھ بر پورتعاون کرتے ہوئے احتیاطی تدابیر (ایس او پیز) کے عمل درآمد یقینی بنایا۔ عوام کو ایس او پیز کی اہمیت سے آگاہ کرنے اور کورونا کی چوتھی لہر کے بارے میں بتانے کے لیے اتوار کو وزیراعظم عمران خان نے ٹیلی فون پرعوام کے سوالوں کے براہ راست جواب دیتے ہوئے اس حوالے سے بھی بات کی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں کورونا کی چوتھی لہر آئی ہوئی ہے، کورونا وائرس کی بھارتی قسم انتہائی خطرناک ہے۔ اگر لاک ڈاؤن ہوا تو دیہاڑی دار اور مزدور طبقہ کہاں جائے گا۔ ہم نے درست فیصلہ کر کے اپنی معیشت اور عوام کو بچانا ہے۔ ہم کسی صورت لاک ڈاؤن کر کے اپنی معیشت کو برباد نہیں کر سکتے۔ عمران خان نے تالا بندی سے متعلق سندھ حکومت کے فیصلے پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مکمل لاک ڈاؤن کر کے لوگوں کو بھوکا ریں گے۔ لاک ڈاؤن لگانا ہے تو ہمیں دوسری طرف بھی دیکھنا ہے۔ وزیر اعظم کا تالا بندی سے متعلق موقف اپنی جگہ درست ہے کہ اس کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی بہت بری طرح متاثر ہوتی ہے اور اس معیشت پر بھی منفی اثر پڑتا ہے لیکن یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ ہمیں تالا بندی نہ کرنے کی وجہ سے وباء اتنا تو نہیں پھیل جائے گی کہ بعد میں ہم اس کے اثرات پر قابو پانے کے قابل ہی نہیں ہوں گے ۔ اس وقت پاکستان میں کورونا کے پھیلاؤ صورتحال یہ ہے کہ اس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد ایک بار پھر یومیہ پانچ ہزار تک پہنچ گئی ہے۔ اسی وباء کی وجہ سے اتوار کو چوبیس گھنٹے کے دوران 62 اموات ہوئیں۔ پاکستان میں کورونا کی وجہ سے موت کا شکار ہونے والوں کی مجموعی تعداد ساڑھے 23 ہزار کے قریب پہنچ چکی ہے جبکہ اس وقت ملک میں فعال کیسوں کی تعداه 7 ہزار کے لگ بھگ ہے۔ ملک بھر میں مثبت کیسوں کی شرح 8.8 فیصد تک گئی ہے۔ ملک بھر میں مجموعی طور پر کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد سوا دس لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے. نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او ایس ) کے اعدادوشمار کے مطابق 2 کروڑ 33 لاکھ سے زائد افراد کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے ویکسین کی پہلی خوراک لگائی جا چکی ہے اور اب تک 6 لاکھ سے زائد افراد کو کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لگائی جا چکی ہیں۔ اتوار کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کے سربراہ اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے جانے والے اعدادو شمار میں بتایا کہ ملک میں ویکسین لگوانے والوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور گزشتہ ہفتے کے چھ روز کے دوران اس سلسلے میں ریکارڈ اضافہ دیکھا گیا۔ کورونا پر قابو پانے کے سلسلے میں اندرون ملک فضائی سفر کے لیے بورڈنگ پاس کا اجراء کورونا ویکسینیشن سے مشروط کر دیا گیا۔ ویکسینیشن سرٹیفکیٹ لازمی قرار دینے کے فیصلے پرعمل درآمد اور خصوصی کاؤنٹرز پر مسافروں کے ویکسینیشن سرٹیفکیٹ چیک کرنے کا سلسل شروع کردیا گیا ہے. ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ ہوائی سفر کے لیے مسافروں کو ویکسین کی کم ازکم ایک خوراک لگوانا لازمی ہے 18 سال سے کم عمر مسافروں کو کورونا سرٹیفیکیٹ سے مستثنیٰ حاصل ہے۔ اسی طرح کورونا وباء کا پھیلاؤ روکنے کے لیے پنجاب حکومت بھی بہت سے اقدامات کررہی ہے۔ اس سلسلے میں وزیراعلی پنجاب سردار عثمان خان بزدار کا کہنا ہے کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کر کے شہری نہ صرف خود بلکہ دوسروں کوبھی محفوظ بنا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے ویکسین لگوانا سب سے موثر ہے۔ کورونا کی چوتھی لہر کے باعث مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ خدانخواستہ مثبت کیسوں کی شرح میں مزید اضافہ ہوا تو ایک بار پھر اسمارٹ لاک ڈاون نہ لگانا پڑے ۔ سندھ حکومت نے حالات کی نزاکت کے پیش نظر لاک ڈاؤن لگایا تو اس پر مرکز کی طرف سے سخت موقف اختیار کیا گیا۔ وزیراعظم تو آج بھی لاک ڈاون کو معیشت کی تباہی سے تعبیر کررہے ہیں۔ سندھ میں لاک ڈاؤن والے حالات ہوئے تو اس کے سوا چارہ نہیں تھا۔ اب وہاں حالات بہتر ہورہے ہیں۔ دیگر صوبوں کو پوری کوشش کر کے ایسے حالات سے بچنا ہوگا۔ پاکستان میں کورونا وائرس کی چوتھی لہر کا باعث بنے والے بھارتی ڈیلٹا ویرئینٹ کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اس کی وجہ سے وہ برطانوی ویرئینٹ کی نسبت 60 فیصد زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔ عوام کو اس سلسلے میں حکومت سے تعاون کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ حالات اس قدر خراب نہ کریں کہ حکومت کو تالا بندی کا فیصلہ کرنا پڑے۔ تالا بندی کی صورت میں سب سے زیادہ نقصان یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں اور چھوٹے اداروں میں کام کرنے والوں کا ہوتا ہے۔ علمائے کرام، اساتذہ اور لکھاریوں کو بھی چاہیے کہ وہ موجودہ حالات میں اپنا فرض سمجھتے ہوئے عوام کو اس وباء کے بارے میں نہ صرف آگاہی دیں بلکہ انہیں سمجھائیں کہ اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومتی ہدایات پر عمل کرنا کس حد تک ضروری ہے۔
Twitter Handle (@im_shkhatri)
تحریر: ملک صادق حسین کھتری
یہ بھی پڑھیں:
Malik Sadique Hussain Khatri is a Freelance Column writer, also has journalist & Social Media Activist. He has written Articles about people, Walfare works, politics, Sports . Her nonfiction articles have been published online in magazines around the country. He is a regular contributor on https://www.alifnagri.net
Find out his Work on his Twitter account @im_shkhatri
ضروری نوٹ
الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔
Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com
Add Comment