نمود عشق

زوجین کے حقوق و ذمہ داریاں ۔

Wife

اللہ تعالیٰ نے انسان کو دنیا میں جن نعمتوں سے نوازا ہے، ان میں سے ایک نعمت نیک اور خوش اخلاق بیوی بھی ہے۔ شریعتِ مطہرہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ تم اپنی بیوی کے ساتھ حسن معاشرت، محبت اور الفت سے زندگی گزارو۔ ایک حدیث شریف میں ہے کہ شوہر اگر ایک لقمہ بھی محبت کے ساتھ اپنی بیوی کے منہ میں دیتا ہے تو اس پر بھی ثواب ملتا ہے۔ اسی طرح ایک اور حدیث میں وارد ہے کہ ایک آدمی نے آپ ﷺ سے پوچھا کہ میرےپاس ایک دینار ہے تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس کو تو اپنی ذات پر خرچ کر پھر اس نے پوچھا ایک اور بھی ہے تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس کو اپنی بیوی پر خرچ کردے… الخ۔
ظاہر ہے کہ اگر اپنی رفیقۂ حیات کے ساتھ خوشیوں بھری زندگی گزارنی ہوتو اس کے لیے زندگی کے نشیب و فراز، دکھ سکھ میں بھی ایثار اور چشم پوشی سے کام لینا ہوگا، جو کہ شریعت میں عین مطلوب ہے۔اس کے برخلاف اگر ایک آدمی اپنی زوجہ کو صحت کی حالت میں تو اپنے پاس رکھے اور اس سے نفع اٹھائے اور مرض کی حالت میں بیوی سے کہے کہ تمہارا علاج کرانا یا ڈاکٹر و طبیب کے پاس لے جانا میرے ذمہ نہیں ہے تو اس سے خصوصاً اس دور میں جب کہ مزاج میں تنگی اور تلخی پیدا ہوچکی ہے، باہمی رنجشیں، عداوت، دل میں ایک دوسرے کے لیے نفرت اور امور خانہ داری کے درہم برہم ہونے کے بہت زیادہ امکانات بلکہ یقین ہے۔ اس لیے شریعتِ مطہرہ کی رُو سے اگرچہ قانوناً بیوی کے علاج معالجہ کی ذمہ داری شوہر پر لازم نہیں ہے لیکن فقہاء نے اس سے پیدا ہونے والے کثیر مفاسد کو اور کثرتِ امراض کی وجہ سے علاج کے اخراجات زیادہ ہونے کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فرمایا ہے کہ دیانۃً یہ اخراجات شوہر ہی کو برداشت کرنے ہوں گے اور نفقہ میں داخل ہوں گے۔

نیز ہمارے عرف میں چوں کہ بیوی ان کاموں کے علاوہ جو اُس کی شرعی اور قانونی ذمہ داری میں داخل ہے وہ کام بھی سر انجام دیتی ہے جو قانوناً اور شرعاً اس پر لازم نہیں ہیں،لیکن اخلاقاً و عرفاً اس کی ذمہ داری سمجھی جاتی ہے ( مثلاً شوہر کے والدین کی خدمت، گھر کا کھانا پکانا، صفائی، کپڑے دھونا وغیرہ وغیرہ) تو اسی طرح شوہر کی بھی اخلاقی و عرفی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیوی کے علاج معالجہ کا خرچہ اور ڈاکٹر یا اسپتال لانے اور لے جانے کی ذمہ داری مکمل خوش دلی و خوش اسلوبی سے نبھائے۔

ٹوئٹر ہینڈل
Mah_A05@
نام لکھاری۔ماہا علی

ماہا علی

ضروری نوٹ

الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ  ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔

Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com

 

About the author

ماہا علی

2 Comments

Click here to post a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.