ایک وقت تھا جب لوگ محبت کی پینگیں بڑھانے کے لیے ایک دوسرے سے کبھی ملتے اور آنکھیں چار ہوتیں اور پھر بار بار ملنے کی تڑپ ہوتی اور ان کا بار بار ملنا سال میں ایک یا دو بار ہوتا مہینوں لگتے اور ہفتوں گزرتے لیکن ان کی ملاقات کا کوئی چکر نہیں چلتا تھا اور ملنا بھی کیا ہوتا دور سے دیکھنا شرمانا اور گزر جانا اور پھر اسی خوشی میں ہفتوں مہینوں اور سالوں گزار دینے.
اس نے پوچھا جناب کیسے ہو!
اس خوشی کا حساب کیسے ہو
اور اگر کچھ زیادہ ایڈوانس ہو جاتے اور ہمت سے کام لے لیتے تو پھر کسی تیسرے کو پیغام رسا بنا لیتے جسے پنجابی میں ٫وچولا٫ کہا جاتا ہے یعنی کہ ماسینجر.
اور پھر وہ الٹ پلٹ پیغام پہنچاتا اور اگر کوئی تھوڑا پڑھا لکھا ہوتا تو وہ چٹھی ڈالتے یا خط لکھتے اور کسی نا کسی طریقے سے محبوب کے ہاں پہنچا دیتے یا پھر راستے میں ہی محبت بیچ چوراہے خط پکڑے جانے پہ افشاں ہو جاتی اور بات ختم یا چٹھی آنی بند اور محبت رک جاتی یا قدرے سلو slow ہو جاتی ۔۔۔
اور اس طرح سے نتیجتا عاشق قیس سے مجنوں اور ہیر کے رانجھے بن جاتے اور سالوں ایسے ہی گزار دیتے اور عمریں اس رستے کی نظر کر جاتے اور ایک ہی شخص کے نام پہ زندگی گزار دیتے۔
اس کی امید ناز کا ہم سے یہ مان تھا کہ آپ
عمر گزار دی جئے ، عمر گزار دی گئی!!!!!!
اور پھر کیا ہوا دنیاترقی کی منزلیں تہہ کر گئی جدید دور آ گیا اور لوگوں کو جدید ٹیکنالوجی میسر آ گئی اس طرح سے اس کا رنگ بھی انسانوں پہ نظر آنا شروع ہوا اور اگر انسانوں پہ رنگ آیا تو محبت بھی جدیدیت کی راہ پہ استوار ہوئی اور پھر موبائل آ گیا جدید ترین ٹیکنالوجی اس موبائل کی آمد نے بہت سے مسائل حل کر دئے اور بہت سے فاصلے سمیٹ دئیے عاشقوں اور محبت کرنے والوں کی چاندی ہو گئی اب دور سے دیکھنا اور سالوں انتظار اور پیغام رسانی ،چٹھی ڈالنا سب ختم اور محبوب آپ کے قدموں میں والا کام شروع ایک نمبر لو یا دو اور پھر محبت شروع ڈسٹینس سٹڈی کی طرح ڈسٹینس لوو.
اس کے پھر بہت سے آگے مراحل ہیں اور
ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں
والا مرحلہ اسٹارٹ ہوا سچی محبت والا سلسلہ تھم چکا اور جدید محبت شروع اور ایسی محبت کہ موبائل پہ محبت اور موبائل والی محبت ہو تو پھر ایزی لوڈ کے بغیر نہیں چل سکتی اور عاشق کی اصل محبت تب ہی ہے کہ وہ بلا چوں چراں کئے ایزی لوڈ کرواے ورنہ محبت مشکوک ہو سکتی.
پھر اس کے بعد ایزی پیسہ محبت ہے اس میں یہ ہوتا ہے کہ آپ کو اپنی جان کو سوٹ گفٹس اور شاپنگ کروانا ہوتی ہے چونکہ آپ کی محبت موبائل کی حد تک ہے اوپن نہیں اس لئے آپ کو سب کچھ دینے کے لئے ایزی پیسہ اور ایزی کیش سینڈ کرنا ہو گا ورنہ محبت مشکوک ہو گی اور محبوب انکار پر روٹھ کر بات بند کر سکتا ہے اور کسی اور جگہ ٹرائی کر کے ایزی پیسہ لے سکتا ہے اور ایزی لووو دے سکتا ہے .
اور یہ ایسا میتھڈ آف لووو اور ایزی پیسہ ہے کہ بیک وقت محبت ایک کی بجاے تین چار جگہ بھی ہو سکتی ہے .
اور آپ صرف یہ سمجھ رہے ہونگے کہ پرائویسی تو گھر والوں کی وجہ سے لگائی ہوئی ہے.
اسی لئے اس دور میں ایزی لوڈ اور ایزی پیسہ اور پھر بدلے میں ایزی لووو ہے.
اور یہ صرف گرلز ہی نہیں بوائز بھی ایسا ہی کرتے ہیں.
اسی لئے آپ کو کوئی مجنوں اور لیلیٰ اور کوئی ہیر اور رانجھا نہیں ملے گا سب احساس سے عاری اور محبت سے محروم ہوتے جا رہے ہیں اور
یہ خطرناک رجحان ہماری نوجوان نسل کی اخلاقی گراوٹ کا سبب بن رہا ہے.
تیری میری وہ محبت ہے جس کی تفسیر نہیں
تو اگر رانجھا نہیں ہے تو میں بھی ہیر نہیں
اللہ تعالیٰ ہماری حفاظت فرماے اور سیدھے راستے پہ چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین .
نوٹ ۔ سارے لوگ ایسے نہیں لیکن اکثریت بے راہ روی کا شکار ہے اور
اس تحریر کے پیچھے مشاہدہ اور کچھ حقیقی شواہد کارفرما ہیں.
تحریر.سید سہیل گیلانی
سید سہیل گیلانی
ضروری نوٹ
الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔
Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com
اعلٰی
Shukria bhai
Wah.. bohat zabrdast
شکریہ