انسان بنیادی طور پر سہل پسند ہے، لہذا اسکی کوشش ہوتی ہے کہ جو آسان ترین طریقہ ہو اسکا اختیار کیا جائے۔ یہ عام کاموں میں تو درست لگتا ہے لیکن جب آپ اس سہل پسند کے حد سے زیادہ عادی ہوجائیں تو آپ کمفرٹ زون میں چلے جاتے ہیں۔ انگریز کی دو سو سالہ غلامی اور پھر ستر سال سے نااہل لوگوں کے تسلط نے جہاں اور بہت سی برائیوں کو جنم دیا وہیں لوگوں کو ذریعہ معاش میں نوکری پیشہ بنادیا۔ اسکے اپنے مسائل ہوتے ہوئے یہ سہل ضرور ہے کہ مہینہ گزرنے پر آپکو ایک مخصوص رقم مل جاتی ہے۔ اس چیز نے لوگوں کو آرام پسند اور بڑی سوچ سے دور کردیا۔
حال یہ ہے کہ انٹر اور گریجوئیشن کے بعد لوگ دس پندرہ ہزار کی نوکری کرنا پسند کرتے ہیں لیکن کوئی کاروبار کرنے کو معیوب سمجھتے ہیں۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ جب انسان کے اندر توانائی کا پہاڑ ہوتا ہے، انسان جنوں کی طرح تک کام کرسکتا ہے۔ لیکن میں نے کئی لوگ دیکھے جو بہتر سمجھتے ہیں کہ ہمیں دس پندرہ ہزار کی نوکری مل جائے تو کافی ہے۔ پاکستان اور خصوصا اسکے بڑے شہر اس قدر لامحدود وسائل رکھتے ہیں کہ یہاں کوئی بھی کام ناکام ہونے کا تصور نہیں اگر بنیادی اینٹ درست رکھی جائے۔ ایک مسئلہ جو یہاں ہوتا ہے وہ یہ کہ لوگ جب کام کرنا چاہتے ہیں تو اسکی بنیادی معلومات کا فقدان ہوتا ہے اسکا طریقہ یہ ہے کہ جب آپ کوئی کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہوں تو سب سے پہلے اس کام میں کسی کے پاس لگ کر سیکھیں چاہے آپکو اسکے لیے کم یا بغیر پیسے کے جڑنا پڑے۔ اس طرح آپ اس بزنس کے ماڈل، ان اور آوٹ کیساتھ ساتھ اس بزنس کا ماحول کا اندازہ کرسکتے ہیں۔ ایک بار آپ اس ماحول میں آگئے تو جس طرح موجوں میں کوئی کشتی آجائے تو تیرنے لگتی ہے یہی حال آپکا ہوگا۔ بس پھر آپ سنبھلیں اور اپنے کام کی شروعات کریں۔ بنیادی بات یہی ہے باقی ہر بزنس کے لحاظ سے چھوٹی موٹی تبدیلیاں ممکن ہیں۔ میرے نزدیک پیسے کی کمی یا ناپیدگی کاروبار کرنے کی رکاوٹ نہیں۔
ایک بات جو میرا مشورہ ہوگا، کام جب شروع کریں تو مکمل قانونی تحفظ کیساتھ اور تمام قانونی شرائط و ضوابط کو پورا کرتے ہوئے اس سے آپکو ابتداء میں تھوڑی مشکل آئیگی لیکن آپکا کام سیدھا ہوگا ورنہ ایک بار بزنس سیٹ ہونے کے بعد اسکو سیدھا کرنا بڑا ہی مشکل کام ہے۔ کیونکہ آئیندہ آنے والے وقت میں نہ چاہتے ہوئے بھی اکانومی ڈاکیومنٹ کرنی پڑیگی لہذا یہ وہ وقت ہے جب آپ چھوٹے پیمانے پر اپنا کام درست کرسکتے ہیں۔
کسی بھی کسی کے کام کیلیے اگر مشورہ درکار ہے تو میں حاضر ہوں۔ آج کل آن لائن، ٹیکنالوجیکل کام بہت آسانی سے گھر بیٹھے بھی کرسکتے ہیں اور خصوصا نئی نسل جو اس وقت پڑھ رہی ہے اگر وہ ساتھ میں کوئی چھوٹا کام شروع کریں تو تعلیم کے مکمل ہونے پر آپکے پاس ایک کامیاب کاروبار یا ایک ذاتی تجربہ موجود ہوگا دونوں صورتوں میں فائدہ آپکا ہے۔
تحریر: علی مرتضی ہاشمی
https://twitter.com/Ali_MurtazaHash
علی مرتضی ہاشمی
ضروری نوٹ
الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔
Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com
نوجوانوں کے لئے encouraging تحریر..
With some good tips
کچھ اچھے نکات کے ساتھ اچھی تحریر..
لیکن آن لائن مستند ہنر کہاں سے سیکھیں؟
Digiskills
Baat to theek hai par amal kon karay
موجودہ حالات کے تناظر میں شاندار تحریر
جوانوں کو تعلیم کے ساتھ ساتھ کچھ اور کرنا چاہئے
Ajj kal k dour main Online business main izaafa hov hai. jis se aisi men power chahye jo in skills pr abour rakhti ho.iss liye rawaiti taleem apni jagah laikin yh skills seekh kr buht kaayab hova jaa sakta hai.. nice sharing
بزنس کے قانونی تقاضے پورے کرنے چاہئیں۔ بہت اچھی بات ہے۔ لیکن رجسٹریشن کے لئے متعلقہ اداروں کو بھی چاہیے کہ آسانی مہیا کریں۔
آپ نے درست عکاسی کی۔
اپنے محکومانہ ذہن کو بدلنا ہوگا۔
اپنے اندر خوداری پیدا کرنا ہوگی
گزشتہ کچھ عرصہ میں فری لانسنگ سروسز میں پاکستان کا نام کافی ابھرا ہے۔ جس سے نوجوان اپنی روزی کما رہے ہیں۔ اس طرف زیادہ سے زیادہ آنا چاہیے۔