پاکستان سے

مقبوضہ کشمیر اور پاکستان

Kashmir
Pakistan Kashmir

کشمیر کا جب بھی ذکر کریں تو 2 باتیں ضرور ذہن میں آتی ہیں ایک تو ظلم و ستم کی نا ختم ہونے والی داستان اور دوسری بات قائد اعظم محمد علی جناح کا مشہور قول کہ “کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔” تقریباً 73 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے بعد بھی اہل کشمیر کے دکھ درد میں کمی واقع نہیں ہو سکی ہے بلکہ یہ ظلم و ستم کی داستان ہے کہ بڑھتی ہی چلی جا رہی ہے۔
کشمیر ایک ایسی بے بسی کی تصویر ہے کہ جہاں اقوام متحدہ کے 194 ممالک میں سے صرف پانچ ممالک (چین، ایران، ترکی اور ملائشیا ) مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے لائی گئی پاکستانی قرارداد کے حق میں ووٹ دیتے ہیں باقی پوری دنیا اہل کشمیر پر مظالم کے پہاڑ توڑنے والے بھارت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں ۔ یوں تو شروع ہی سے کشمیریوں پر بے شمار مظالم ڈھائے جاتے رہے ہیں جن میں غیر قانونی پولیس تشدد، پھر کشمیریوں کا encounter اور معصوم کشمیریوں کی عصمت دری سر فہرست ہیں لیکن مودی کے موجودہ دور حکومت میں تو یہ مظالم ہر حد سے تجاوز کر چکے ہیں۔
آرٹیکل 370 اور 35 میں ترمیم کے بعد ہی کشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل کر کے 80 لاکھ سے زائد کشمیریوں پر 9 لاکھ سے زائد فوج سے محاصرہ کر کے تمام کشمیریوں کو بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا گیا ہے یہاں تک انکی فصلیں تباہ، ادویات ناپید اور اشیائے خور دنوش بھی چھین لی گئی ہیں۔ آئے روز درجنوں کشمیریوں کو پابند سلاسل کیا جانے لگا ہے۔ اسی طرح کئی کشمیریوں کو ناحق شہید کر دیا جاتا ہے اور اس کے علاوہ جو کشمیری کشمیر کے علاوہ رہائش پذیر ہیں انہیں بھی جلا وطنی کی زندگی گزارنے پر مجبور کر دیا گیا ہے ۔
ایسے سنگین حالات میں بھی کشمیری عوام نے پاکستان سے محبت کا دامن نہیں چھوڑا اور آج تک پر امید ہیں کہ پاکستان کی عظیم افواج اپنے خواب غفلت سے بیدار ہو کر آئیں گے اور انکی تمام مشکلات سے جان بخشی کروائیں گے
آرٹیکل 370 کی ترمیم کے بعد بھارتی جنرل کانفرنس کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مسلمان خواتین کی عصمت دری جنگی حکمت عملی کا حصہ ہے اور ہمارے حکمران صرف اس بات کی رٹ لگائے ہوئے ہیں کہ ہم کشمیر کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے ۔ ان تمام حقائق کی روشنی میں ہم جب اپنے سیاستدانوں سے یہ سنتے ہیں کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے یہ لوگ پاکستانی اور کشمیری قوم کا منہ چڑا رہے ہیں
کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان میں تنازعے کی اہم ترین وجہ ہے اور اس تنازعے کا واحد حل اقوام متحفہ کی قرار دادوں کے تناظر میں کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو تسلیم کرنا ہے. دونوں ممالک کشمیر پر تین جنگیں لڑچکے ہیں جن میں 1947ء کی جنگ، 1965ء کی جنگ اور 1999ء کی کارگل جنگ شامل ہیں
سولہ مارچ 1846ء انگریز نے 75 لاکھ کے عوض کشمیر گلاب سنگھ ڈوگرہ کو فروخت کیا.
 ۔ جبکہ 73 سال سے زائد ہو گیا ہے اور پاکستان کشمیر آزاد کروانے کے درپے ہے پھر ہم ایک انچ آگے نہیں بڑھ سکے جبکہ انڈیا پورے کشمیر پر قابض ہو گیا ہے. 
کشمیر برصغیر پاک و ہند کا شمال مغربی علاقہ ہے۔ تاریخی طور پر کشمیر وہ وادی ہے جو ہمالیہ اور پیر پنجال کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان میں واقع ہے
کشمیر، سبز علاقہ پاکستان کے زیر انتظام ہے، 
وادی کشمیر پہاڑوں کے دامن میں کئی دریاؤں سے زرخیز ہونے والی سرزمین ہے۔ یہ اپنے قدرتی حسن کے باعث زمین پر جنت تصور کی جاتی ہے۔
تحریر فاطمہ بلوچ ‎@ZalmayX @FLSARM 
Attachments area

ضروری نوٹ

الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ  ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔

Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com

 

عنوانات

مصنف کے بارے میں

Fatima Baloch

عنوانات