آجکل بھیک مانگنا ایک پیشہ بن گیاہے۔ اوربھکاری لوگوں سے پیسے لینااپنا حق سمجھتے ہیں۔ عموماً بھکاریوں کوشہر کے چوک, چوراہوں, ریسٹورینٹس, شاپنگ مالز, مارکیٹوں اور ہسپتالوں کے باہر دیکھا جاتا ہے۔ ٹریفک سگنلز بند ہوتے ہی بھکاریوں کا ایک ٹولہ امڈ آتا ہے اور ہر گاڑی, رکشے اوربائیک پر بیٹھے لوگوں کوتنگ کرنا شروع کردیتے ہیں۔ ہمارے شہری بھی اس گداگری کو پروان چڑھانے میں ان گداگروں جتنے ہی شامل ہیں۔ کیونکہ ہم جب انکو پیسے دیتے ہیں تو ان کے لاشعور میں یہ بیٹھ جاتا ہیں کہ گویا یہ تو ہمارا حق ہے جو انہوں نے دینا ہے۔ اسطرح یہ لوگ اس میں پختہ ہوجاتے ہیں اور پھر یہ کام تادمِ مرگ جاری رکھتے ہیں اور اپنی اگلی نسلوں کو بھی اس کیلئے تیار کرتے ہیں۔ اسطرح یہ لوگ اپنے بچوں کوانجنیئر, ڈاکٹر, سائنسدان اور تاجر نہیں بناتے بلکہ پیشہ ور اور عالمی سطح پر بھی ہمارے لئے شرمندگی باعث ہوتا ہیں۔ من حیث القوم ہمیں اس بیماری کو جڑ سے اکھاڑنا ہوگا اور اپنے آنے والی کو بھی یہ سبق دیکر جائینگے کہ یہ گداگری ختم کرنا ایک تحریک ہے نہ کہ ایک وقتی جدوجہد-
کالم نگار: اعجازاحمدپاکستانی
ٹوئٹر آئی ڈی:
ضروری نوٹ
الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔
Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com
Add Comment