23 مارچ 1940ء سے لیکر آج تک 81 سال پر محیط اس سفر میں ہم نے بہت سارے نشیب و فراز دیکھے بہت سارے عروج و زوال دیکھے. ہمیں تاریخ کی تناظر میں دیکھنا ہوگا کہ 23 مارچ یومِ قراردادِ پاکستان ہم سے کیا تقاضا کررہا ہے؟ پاکستان کی تاریخ کو پڑھیں اور دیکھے کہ 14 اگست 1947ء میں پاکستان معرضِ وجود میں آتا ہے. اس ملک کے پہلے وزیراعظم قائدِ ملت لیاقت علی خان کو شہید کر دیا جاتا ہے. اس ملک میں پہلا قانون آتا ہے اور اُس کے بعد پہلی مارشل لاء نافذ ہوجاتی ہے. ایک ایسا واقعہ رونما ہوتا ہے جسکو کم از کم کوئی بھی پاکستانی ماننے کو تیار نہیں ہوتا وہ یہ کہ مادرِ ملت فاطمہ جناح الیکشن ہار جاتی ہے وہ بھی ایک ڈکٹیٹر سے. ملک میں جمہوریت آتی ہے تو ملک دو لخت ہوجاتا ہے اور سقوطِ ڈھاکہ جیسا واقعہ رونما ہوتا ہے. اور اُدھر تم اِدھر ہم کا نعرہ لگادیا جاتا ہے. ملک کے منتخب وزیراعظم کو تختہِ دار پر لٹکادیا جاتا ہے. 90 دن کا کہہ کر وہی سیاست 11 سال تک کیا جاتا ہے. اور بعد ازاں اُسی صدرِ پاکستان کو بم سے اُڑا دیا جاتا ہے. دو جمہوری طاقتیں دو دو بار منتخب ہوکر آتی ہے لیکن کھبی بھی اپنی مدت پوری نہیں کرپاتے. اور اپنے ہی لگائے ہوئے جرنیلوں کے ہاتھوں جلاوطنی کی صعوبتیں برداشت کرتے ہیں. اور ہم پر ایک اور ڈکٹیٹرشپ مسلط ہوجاتی ہے. جو کہ تقریباً 8 سال تک چلتی ہے. پارلیمنٹ پہلی بار اپنی مدت پوری کرتا ہے. اُسی چھتری کے سائے کے نیچے اس ملک کے سب سے بڑے منصف کو روند دیا جاتا ہے. لال مسجد کو حُفاظِ قرآن کے خون سے لال کردیا جاتا ہے. بہرحال ڈکٹیٹر شپ کا خاتمہ ہوتا ہے اور پارلیمنٹ پھر سے بحال ہو جاتا ہے. اس دوران اس ملک کا ایک سابق وزیراعظم واپس پاکستان آتا ہے تو انکو ایئرپورٹ سے ہی واپس بھیج دیا جاتا ہے. جبکہ ایک سابقہ وزیراعظم آتی ہے تو اُسکو اس دنیا سے بھیج دیا جاتا ہے. ایک دفعہ پھر الیکشنز ہوجاتے ہیں پارلیمنٹ بحال ہوتی ہے اور اِسی دوران ایک منتخب وزیراعظم کو عدالت کی بات نہ ماننے اور ملک کی لوٹی ہوئی دولت کیلئے سوئس بینک کو واپسی کیلئے خط نہ لکھنے پر معزول کر دیا جاتا ہے. المختصر پارلیمنٹ ایک دفعہ پھر اپنی مدت پوری کرتا ہے. نئے انتخابات ہوتے ہیں. اور ایک دفعہ پھر ایک نئی حکومت معرضِ وجود میں آتا ہے. اسی حکومت کے وزیراعظم کو سپریم کورٹ آف پاکستان بیرون ملک ناجائز جائیدادیں اور آف شور کمپنیاں بنانے اور ملک کی دولت لُوٹنے کی پاداش میں نااہل کیا جاتا ہے اور بعد میں جیل بھیج دیا جاتا ہے. یہ ہے میرے ملک کی آج تک کی تاریخ. تاریخ کو ہم نے پرکھ لیا اب واپس جانا ہوگا 23 مارچ 1940ء کی قرار داد پر. کیا اس وطن کا حصول اس لئے کیا گیا تھا کہ ملک کا یہ حال ہو. کیا قائد و اقبال یہی ملک بنانا چاہ رہے تھے؟ ایسا بالکل بھی نہیں ہے ہمیں بہت ساری چیزوں کو آج سمجھنے کی ضرورت ہے 23 مارچ کی قرار داد ہمیں بہت سارے پیغامات دے رہا ہے. یاد رہے کہ ہم جب بھی تاریخ کو دیکھیں گے تو ان واقعات کو کھبی فراموش نہیں کر سکیں گے. پاکستان بنانے کیلئے ہماری ہزاروں بہنوں نے اپنی عصمتوں کی قربانیاں دی ہمارے بہت سارے بزرگ و نوجوان شہید ہوئے. ہماری ماؤں، بیٹیوں کی چادروں کو تار تار کردیا گیا. ہزاروں ماؤں نے اپنے بیٹوں کی قربانیاں دی، بے شمار بچے یتیم ہوگئے لیکن آج پاکستان کس حال میں ہے؟ 23 مارچ 1940ء ہمیں بہت کچھ یاد دلا رہا ہے. آج ہمیں یاد کرنے کی ضرورت ہے ملک کی اور قوم کی تاریخ جب بھی ہم پرکھتے ہیں تو کچھ چیزیں ہمیں ذہن میں رکھنی ہوتی ہے. ترقی یافتہ ممالک کو اگر ہم پڑھیں اور اُن میں جمع کرلیں آج تک کی وہ تمام تاریخیں جو کامیاب رہی خواہ وہ مرہٹوں کا دور ہو، خلافتِ راشدہ کا دور ہو، انگریزوں کی بدترین سامراج ہو یا مغلیہ سلطنت. کامیابی کی بہت ساری وجوہات نظر آئیگی لیکن اُن میں کم از کم ایک چیز ضرور مشترک ہے وہ ہے نوجوانوں کا کردار. ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ نوجوان وہ ہوتے ہیں جو قوموں کی تاریخ بدل دیتے ہیں. یہی وجہ ہے کہ اقبال ہمیں اپنے شاہین اور قائد ہمیں اپنے بازوں کہا کرتے تھے. ہم اپنا وقار خود کھو بیٹھے ہیں. آج ہمیں اپنے مقام کا اندازہ نہیں ہے. اگر پاکستان بننے کے مقام پر واپس چلے جائے تو ہر مسلمان پاکستان بننے کیلئے ایک دوسرے کے درد کو محسوس کرتے تھے. مسلمان جسدِ واحد کی طرح تھے. لیکن آج اگر ہمارا ایک صوبہ یا شہر مشکل حالات ہو یا قبائلی علاقوں میں ہمارے ہی بھائیوں کو ہمارے ہی ہاتھوں مروایا جائے تو لوگوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی. *افسوس یہ نہیں کہ ہم ہوئے بے حس* *افسوس تو یہ ہے کہ احساسِ بے حسی بھی نہیں* ہمیں خود کو بدلنا ہوگا. ایک دوسرے کا احساس کرنا ہوگا. یتیموں، بیواؤں، غرباء اور مفلسوں کے ساتھ احسان اور رواداری سے پیش آنا ہوگا. ہمیں ہر قسم کی ذات پات، نفرتوں، رنجشوں اور لاقانونیت کو چھوڑ کر اپنے ملک کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ملک کو پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا. اور اپنی اپنی دسترس کے مطابق پاکستان کی مفاد میں کام کرنا ہوگا. اپنے اور اپنے وطنِ عزیز پاکستان کا خیال رکھنا ہوگا. اور وقت آنے پر اپنی جانوں کے نظرانے پیش کرنے ہونگے. اللہ پاکستان پر اپنا خصوصی نظر و کرم فرمائے. آمین. *
پاکستان زندہ باد*
ضروری نوٹ
الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔
Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com
Add Comment