اسلامی تاریخ

اللہ اپنی اسکیم میں مداخلت پسند نہیں کرتا !

Allah
Islam

وہ اپنے ٹارگٹ تک بڑے لطیف اور غیر محسوس طریقے سے پہنچتا ھے !
یوسف علیہ السلام کو بادشاھی کا خواب دکھایا ،، باپ کو بھی پتہ چل گیا ، ایک موجودہ نبی ھے تو دوسرا مستقبل کا نبی ھے ! مگر دونوں کو ھوا نہیں لگنے دی کہ یہ کیسے ھو گا !
خواب خوشی کا تھا ،، مگر چَکہ غم کا چلا دیا !
یوسف علیہ السلام دو کلومیٹر دور کنوئیں میں پڑا ھے ،،خوشبو نہیں آنے دی !
اگر خوشبو آ گئ تو باپ ھے رہ نہیں سکے گا ،، جا کر نکلوا لے گا ! جبکہ بادشاھی کے لئے سفر اسی کنوئیں سے لکھا گیا تھا !
سمجھا دونگا تو بھی اخلاقی طور پہ بہت برا لگتا ھے کہ ایک باپ اپنے بیٹے کو بادشاہ بنانے کے لئے اسے کنوئیں میں ڈال کر درخت کے پیچھے سے جھانک جھانک کے دیکھ رھا ھے کہ قافلے والوں نے اٹھایا ھے یا نہیں ! لہذا سارا انتظام اپنے ھاتھ میں رکھا ھے !
اگریوسف علیہ السلام کے بھائیوں کو پتہ ھوتا کہ اس کنوئیں میں گرنا بادشاہ بننا ھے اور وہ یوسف علیہ السلام کی مخالفت کر کے اصل میں اسے بادشاہ بنانے میں اللہ کی طرف سے استعمال ھو رھے ھیں تو وہ ایک دوسرے کی منتیں کرتے کہ مجھے دھکا دے دو !
یوسف علیہ السلام عزیز کے گھر گئے تو نعمتوں بھرے ماحول سے اٹھا کر جیل میں ڈال دیا کہ ، ان مع العسرِ یسراً ،،
جیل کے ساتھیوں کی تعبیر بتائی تو بچ جانے والے سے کہا کہ میرے کیس کا ذکر کرنا بادشاہ کے دربار میں ،،مگر مناسب وقت تک یوسف علیہ السلام کو جیل میں رکھنے کی اسکیم کے تحت شیطان نے اسے بھلا دیا یوں شیطان بھی اللہ کی اسکیم کو نہ سمجھ سکا اور بطورِ ٹول استعمال ھو گیا ،،اگر اس وقت یوسف علیہ السلام کا ذکر ھو جاتا تو یوسف علیہ السلام سوالی ھوتے اور رب کو یہ پسند نہیں تھا ،، اس کی اسکیم میں بادشاہ کو سوالی بن کر آنا تھا ، اور پھر بادشاہ کو خواب دکھا کر سوالی بنایا اور یوسف علیہ السلام کی تعبیر نے ان کی عقل و دانش کا سکہ جما دیا ،، بادشاہ نے بلایا تو فرمایا میں : این آر او ” کے تحت باھر نہیں آؤں گا جب تک عورتوں والے کیس میں میری بے گناھی ثابت نہ ھو جائے ،،عورتیں بلوائی گئیں،، سب نے یوسف۔ علیہ السلام کی پاکدامنی کی گواھی دی اور مدعیہ عورت نے بھی جھوٹ کا اعتراف کر کے کہہ دیا کہ : انا راودتہ عن نفسہ و انہ لمن الصادقین ،،،
وھی قحط کا خواب جو بادشاہ کو یوسف کے پاس لایا تھا ،، وھی قحط ھانکا کر کے یوسف علیہ السلام کے بھائیوں کو بھی ان کے دربار میں لے آیا ،، اور دکھا دیا کہ یہ وہ بےبس معصوم بچہ ھے جسے تمہارے حسد نے بادشاہ بنا دیا ، فرمایا پہلے بھی تم میرا کرتہ لے کر گئے تھے ،جس نے میرے باپ کی بینائی کھا لی کیونکہ وہ اسی کرتے کو سونگھ سونگھ کر گریہ کیا کرتے تھے ،، فرمایا اب یہ کرتہ لے جاؤ ،، یہ وہ کھوئی ھوئی بینائی واپس لے آئے گا !
اب یوسف علیہ السلام نہیں یوسف علیہ السلام کا کرتا مصر سے چلا ھے تو : کنعان کے صحراء مہک اٹھے ھیں، یعقوب۔علیہ السلام چیخ پڑے ھیں : انی لَاَجِدُ ریح یوسف لو لا ان تفندون ،، تم مجھے سٹھیایا ھوا نہ کہو تو ایک بات کہوں ” مجھے یوسف کی خوشبو آ رھی ھے : سبحان اللہ ،،جب رب نہیں چاھتا تھا تو 2 کلومیٹر دور کے کنوئیں سے خبر نہیں آنے دی ،،جب سوئچ آن کیا ھے تو مصر سے کنعان تک خوشبو سفر کر گئ ھے !
واللہ غالبٓ علی امرہ ولٰکن اکثر الناس لا یعلمون ! اللہ جو چاھتا ھے وہ کر کے ھی رھتا ھے مگر لوگوں کی اکثریت یہ بات نہیں جانتی !
یاد رکھیں آپ کے عزیزوں کی چالیں اور حسد شاید آپ کے بارے میں اللہ کی خیر کی اسکیم کو ھی کامیاب بنانے کی کوئی خدائی چال ھو ،، انہیں کرنے دیں جو وہ کرتے ھیں، اللہ پاک سے خیر مانگیں !
آمنہ سلطان

ضروری نوٹ

الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ  ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔

Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com