کہتے ہیں ماحول کے اثرات انسان کے جذبات اور اسے کے کردار پر گہرا اثر رکھتے ہیں، مگر سمجھنے کی بات ہے کہ ماحول کو مثبت یا منفی بنانے میں کونسی چیز کردار ادا کر رہی ہے۔
انسانی فطرت، تربیت، اور سب سے اہم کردار میڈیا ادا کر رہا ہے۔ تاریخ کے اوراق کو کھولا جائے تو انسانیت کے بے شمار نشیب و فراز نظر آتیں گے۔جس میں تہذیب، اخلاق اور کردار تنزلی کا شکار ہوئے ہوں گے مگر اس سب کے باوجود آج کے دور میں میڈیا نے ہماری اخلاقیات، تہذیب،اور معاشرے کے تقدس کے جو جنازے اٹھائے ہیں ان کی مثال تاریخ میں نہیں ملتی۔
ملٹی میڈیا ہو یا سوشل میڈیا معاشرے کا سر شرم سے جھکانے میں کافی اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اخلاقیات کے لیکچر دینے والے والدین کے بچوں کی تربیت آج کل کے ڈرامے کرتے ہیں، جس میں بچوں کو چور چکاری ،فراڈ اور رومانس سکھایا جاتا ہے، مگر مجال ہے جو کوئی ان کو روک سکے، کوئی روکے بھی کیسے آخر آج کل کی نسل تو جیسے ماں کے پیٹ سے ہی سیکھ کے آتی ہے “میرا جسم میری مرضی”۔
بظاہر تو ہم مسلمان ہیں مگر یقین جانئے حرام ھے ہم پر جو کوئی کام ہم اسلام کے مطابق کر لیں،سوائے اس ایک بات کہ میں جانو اور میرا اللہ جانے۔
آج کل میڈیا پر جیسا مواد دیکھا جا رھاھے، اس میں ماں باپ کی عزت کو پامال کرنا ایک عام سا اور بہت ہی معمولی عمل دیکھایا جاتا ہے، اسلام نے مرد کو عورت کا حاکم بنایا ہے مگر ہمارے ڈرامے میں انتہائی بے شرمی اور ڈھٹائی کے ساتھ عورت کو مرد کے برابر دکھایا جاتا ہے یا پھر عورت کو آزادی کے نام پر نیم برہنہ ھونا سکھایا جاتا ہے،
کہانی، لباس اور ڈائیلاگز انتہائی نازیبا ہوتے ہیں کہ آپ فیملی کے ساتھ بیٹھ کر شائد ہی دیکھ سکیں۔ شادی شدہ مردوخواتین کے افیئرز، اسقاط حمل، دولت کیلئے بیوفائی اور نجانے کیا کیا پیش کیا جاتا ہے، اور ڈائیلاگ کو ایک فلسفے کی طرح پیش کیا جاتا ہے لیکن حقیقت میں وہ انتہائی نا معقول الفاظ کا مجموعہ ہوتا ہے،
سنا تھا کہ پاکستانی ڈرامے ہمارے معاشرے کی عکاسی کرتے ہیں مگرہر ڈرامے میں ساس بہوکی سازشیں،مردوں کے اسکینڈلز، طلاق ، خودکشی اور امارت کی ایسی کہانیاں گھڑی جارہی ہیں جو کہ کسی طور پر پاکستانی معاشرے کی عکاسی نہیں کرتیں، سسر کو بہو پر فریفتہ،سالی کو بہنوئی کی محبت میں گرفتار ھوکر اپنی ھی بہن کا گھر اجڑتے دیکھایا جارھے۔اسکے علاؤہ منشیات کا استعمال،بنا نکاح کے تعلقات کو ایک عام سی چیز کے طور پر سامنے لایا جارھاھے۔
اور اگر انکی کسی غلط حرکت پر سویا ہوا پیمرا جاگے اور نوٹس لے تو یہ لوگ میڈیا کی آذادی کا رونا رونےلگتے ہیں، افسوس ہے کہ آخر ہم اتنے کمزور کیسے ہوگے کہ گھر کی گندگی ہی صاف نہیں کر پا رہے۔ مسلمان ہونے کے تقاضے پورے کرنا تو دور ہم لوگ تو اپنی ہی ثقافت کے قاتل نکلے۔
کسی بات سے بچے کچھ سیکھیں یا نا سیکھیں مگر اس بے حیا انٹرٹینمنٹ سے نشہ کرنا، ڈانس پارٹیاں، لڑکیوں کے ساتھ ٹائم پاس،عشق محبت کو بنیاد بناتے ھوئے نفسانی خواہشات کی تکمیل وغیرہ اچھی سیکھ جاتے ہیں، ہمارا میڈیا کسی بے لگام گھوڑے کی طرح تہذیب اور ثقافت کو روندتا ہوا بھاگتا جا رہا ہے،اور ہماری حکومت اور صاحب اختیار لوگ کسی بھی قسم کی جامع پالیسی دینے سے قاصر ھیں۔ میں اکثر سوچتا ہوں ہم جیسوں کو بھلا دشمن کی کیا ضرورت ہم تو خود کو خود برباد کرنے میں ماہر ہیں،
محض اپنی ریٹنگ کی دوڑ میں نے اخلاقیات کا جنازہ نکالتے چینلز اعوام کو ذہنی مریض بنا رہے ہیں۔
جب تک ٹی وی ڈرامہ یا اشتہارات کا مرکز تیز طرار نیم برھنہ الٹرا ماڈرن ذرا ذرا اشتہارات کے لیے ناچتی گاتی لڑکیوں کا سہارا لیا جائے گا اس وقت تک قوم کا کردار اور اخلاق بلند نہیں ہو سکتا، اور اس کے لیے ذمہ داری کا مظاہرہ ہمیں کرنا ہے ہماری آنےوالی نسل کے لیے ، ہمارے اقدار ہماری ثقافت کے لیے۔
محض شخصی آزادی کے چکر میں مغربی روایات کی تقلید میں اندھوں کی طرح بھاگنے سے ہم صرف بھٹک سکتے ہیں کبھی منزل حاصل نہیں کر سکتے، ضرورت اس عمل کی ھےکہ ہم اپنے گریبانوں میں جھانکیں اور اپ سب سے پہلے اپنی اصلاح کریں اور پھر اپنے سے جڑے لوگوں کی۔
تحریر:
مہر ماجد علی
ٹوئٹر ہینڈل
Emas168
Emas168
Emas168
Emas168
Emas168
Emas168
Emas168
Emas168
Emas168
Emas168
Bandit77
Bandit77
Bandit77
Bandit77
Bandit77
Bandit77
Bandit77
Bandit77
Bandit77
Bandit77
Bandit77
Bandit77
Bandit77
PADANGTOTO
PADANGTOTO
PADANGTOTO
PADANGTOTO
PADANGTOTO
PADANGTOTO
PADANGTOTO
PADANGTOTO
PADANGTOTO
PADANGTOTO
PADANGTOTO
PADANGTOTO
PADANGTOTO
PADANGTOTO
PANENCUAN
PANENCUAN
PANENCUAN
PANENCUAN
PANENCUAN
PANENCUAN
PANENCUAN
PANENCUAN
PANENCUAN
PANENCUAN
PANENCUAN
palembang4d
palembang4d
palembang4d
palembang4d
palembang4d
palembang4d
palembang4d
slot-gacor-maxwin-hari-ini
slot deposit dana
slot gacor
slot pulsa
main168
gacor669
slot thailand
situs slot
@bmaoaoai
ضروری نوٹ
الف نگری کی انتظامیہ اور ادارتی پالیسی کا اس مصنف کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا نقطہ نظر پاکستان اور دنیا بھر میں پھیلے کروڑوں قارئین تک پہنچے تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 700 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، سوشل میڈیا آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعار ف کے ساتھ ہمیں ای میل کریں۔ آپ اپنے بلاگ کے ساتھ تصاویر اور ویڈیو لنک بھی بھیج سکتے ہیں۔
Email: info@alifnagri.net, alifnagri@gmail.com
Add Comment